حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان میں نصاب کی کتابوں سے مغلیہ تاریخ کے حوالے سے متعدد موضوعات کو ختم کرنے پر شدید اعتراضات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
ٹائمز نیوز کے مطابق، دو سو پچاس مورخین کے گروپ نے ہندوستان میں نصاب کی کتابوں میں تبدیلی پر اعتراض میں کہا ہے کہ مودی حکومت کی آئیدلوجیکل تعصب کی بناء پر تبدیلی کی جارہی ہے۔مذکورہ اخبار اپنی رپورٹ میں لکھتا ہے کہ کورس میں مسلمانوں کی حکمرانی کے حوالے سے تاریخ کو حزب اقتدار کی سفارش پر ختم کیا جارہا ہے جو اس پارٹی کی ترجیحات سے متصادم ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تاریخ ہندوستان کی ثقافت جنگوں کے اندر پوشیدہ ہے اور سیاست داں آج بھی ان شخصیات پر متضاد آرا رکھتے ہیں۔مودی پارٹی کے مطابق،ہندوستان کی تاریخ میں جس دور کو قابل تعریف قرار دیا جاسکتا ہے وہ مسلم مغل دور ہوسکتا ہے جو سولویں صدی سے انیسویں صدی تک محیط ہے۔
رپورٹ میں تاکید کی گیی ہے کہ ہندوستان کی اعلی تحقیقی کونسل نے مغل دور کے حوالے سے موضوعات کو جدید کورس کی کتابوں سے نکال دیا ہے۔اسی طرح گجرات المناک واقعہ جو سال 2002 کو پیش آیا تھا جب مودی یہاں وزیر اعلیٰ تھے نصاب سے ختم کر دیا گیا ہے جسمیں ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام ہوا تھا اور اسی طرح ہندو شدت پسندوں سے مہاتما گاندھی کی نفرت اور وحدت کے خیالات والے موضوعات بھی نصاب سے حذف کردیا گیا ہے۔
رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ مورخین کو شاید اس بات کا اندازہ تھا یا ان سے ایسی بات ہوئی تھی اور مودی حکومت نے اپنی ان سے طرح کی خواہش کا اظھار کیا ہو۔